کبھی تو نے یہ سوچا ہے ترے پہلو میں ہے کَچّا مکاں میرا کبھی تو ریت کے طوفاں اُٹھاتا ہے کبھی پانی بہاتا ہے بپھر جائے تو پھر ساری حدوں کو ہی مٹاتا ہے کبھی تو نے یہ سوچا ہے ترے پہلو میں ہے کَچّا مکاں میرا Music تری دریا دِلی پر میں نے کتنی نظمیں لکھی ہیں غلط کو بھی سہی لِکَھا سہی کو ہے غَلط لکَھا ترے خاروں کودی تش بی گلِ لالہ کی کلیوں سے ترے زروں کو مثلِ کہشاں لکھا ترے صحرا کی تپتی لو کو شبنم کا مزا لکھا ترے ساحل کی آوارہ ہَوا کو بھی صَبا لکھا Music تری ہرزہ سرائی ہے بھروسہ میرا توڑا ہے مرے گاؤں کی جانب پھر بتا کس واسطے تونے رُخے قاتل کو موڑا ہے ارے ایسی جفا نہ کر مجھے خود سے جدا نہ کر ترے پہلو میں ہے کَچّا مکاں میرا